عالمی یوم وقار



عالمی یومِ وقار
عمار بن یاسر( جماعت ہفتم ۔ایمبر)
جو کوئی پیکر نہیں حسنِ اخلاق کا
کوئی اس کو انساں سمجھتا نہیں
نہیں جس کے دل میں کسی کا لحاظ
کسی کے دل میں بھی وہ بستا نہیں
دنیا کا کوئی بھی مذہب یا قانون معاشرے میں توازن رکھنے کے لئے اخلاق کا درس دیتا ہے ۔ادیانِ عالم پر نظر ڈالیں تو ہر مذہب اخلاق کو تہذیب و ترقی کے لئے مرکزی حیثیت دیتا ہے  بلکہ زندگی کے ضابطہ نظاموں کا دارومدار ہی اخلاق پر ہے ۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ حسنِ اخلاق سے انسان میں ادب،خوش اسلوبی ،فرما نبرداری،وفاداری جیسے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔عالمی یومِ وقار کا دن ہمیں اس چیز کا درس دیتا ہے کہ سب انسان اللہ کی نظروں میں برابر ہیں اور سب کی عزت ان کا  حق ہے ۔ اسلام بھی ان چیزوں پر بہت زور دیتا ہے ۔
معاشرے میں بگاڑ کا اصل سبب حق تلفی،نا انصافی اور مساوات کا فقدان ہے ۔سسکتے ہوئے مجبور مردو زن، بلکتے ہوئے معصوم بچے ، روتے تڑپتے مستحق غلام ہماری غیرت ِ ایمانی کو للکار رہے ہیں۔بے بس با پردہ بہنیں ہماری را ہ تک رہی ہیں کہ کوئی ان کی عزت و حرمت کا سائبان تھامنے میں ان کا ساتھ دے ۔ بحثیت انسان ہمیں چاہیئے کہ ان حالات سے با خبر رہیں اور جہاں بھی یہ
بد نظمی ،برائی یا بد امنی نظر آئے اس کے خلاف صدا بلندکریں بلکہ ضرورت پڑنے پر زبان و قلم سے مقابلہ کریں۔
اسلام نے بھی حقوق العبادکی ادائیگی کو ایک ذمہ داری قراردیا ہے ۔ سب انسان برابر ہیں ۔سب کی سوچیں اور عزم و عمل کی راہیں ایک جیسی منزلِ مقصودکی متلاشی ہیں ۔آخر ایسا کیوں نہ ہو ! وہ ایک ہی باپ حضرت آدم کی اولاد ہیں۔اخوت اور بھائی چارہ کا تکازہ ان کی فطرت کا حصہ ہے ۔قرآن ِ پاک کی سورۃ النسا میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
‘‘ تمھیں ایک جان سے پیدا کیا ہے ۔ ’’

 اسی بات کی عکاسی شاعر کچھ یوں کرتا ہے :
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر
 آج دنیا میں وہی لوگ اور قومیں عزت مند اور شہرت مند ہیں جو دوسروں کے لئے مصروفِ عمل ہیں ۔وہ لوگ اپنے دلوں کا چین اور راتوں کی نیند برباد کر کے انسانیت کی بھلائی اور فلاح وبہبودکے لئے مصروفِ خدمت ہے ، تاریخ ان کے ماتھے کا جھومر ہے کون ہے جو ہیلن کیلر،مدر ٹریسا،
باؤن پول، سر گنگا رام،عبدالستار ایدھی اور انصار برنی کے کار ہائے نمایاں کو فراموش کرے اور کون ہے جو لائنز کلب ، روٹری کلب ، ایمنٹسی انٹر نیشنل کی عظمت و عفت کے گن نہ گائے؟
اگر ہم حقوق العباد کو اہمیت نہ دیں تو معاشرہ طلمو نا انصافی کا گہوارہ بن جائے گا۔ اپنے فرض کے مطابق اہلِ وطن کا برابر خیال رکھیں اور اس دن  ہم یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ ہم ہر انسان کے حقوق کی پاسداری اور راحت و مسرت کے لئے ایثار کا مظاہرہ کریں اور اس پیغام کو پوری دنیا میں پھیلائیں ۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Dignity and Respect